دعوی
پشاور اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے لیکچرر ڈاکٹر بشیر احمد کو توہین کے الظام میں مارا گیا تھا۔
حقیقت
یہ دعوی جھوٹ ہے، اس کی تصدیق اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے صدر اور پشاور کے ایک صحافی نے کی۔
19 فروری 2023 کو، ٹویٹر اکائونٹ @DayWith News نے ٹویٹ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ ڈاکٹر بشیر احمد جو اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے انگلش ڈپارٹمنٹ کے لیکچرر تھے، کو توہین کے جرم میں مار دیا گیا ہے۔
لیکچرر کو ایک گارڈ نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں زبانی جھگڑے کے بعد مارا۔
@DayWithNews نے لکھا۔
’’ایک اور #blasphemy کا واقعہ پاکستان میں رپورٹ ہوا، جب ایک چوکیدار نے اسلامیہ کالج پشاور کے انگلش ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر بشیر احمد کا قتل کردیا۔‘‘
حقیقت یا افسانہ
سوچ فیکٹ چیک نے اسلامیہ کالج یونیو ورسٹی کے صدر میاں سید کمال سے رابطہ کیا، جنہوں نے اس بات کی تردید کی کہ توہین ڈاکٹر بشیر احمد اور گارڈ کے درمیان جھگڑے کا باعث بنی۔ 21 فروری کی نیوز رپورٹ کے مطابق گارڈ کا نام شیر محمد بتایا گیا ہے۔
’’یہ واضح طور پہ غلط ہے۔ یہ ایک اچانک صورتحال پیدا ہوئی تھی، کمال صاحب نے کہا کہ اس سے پہلے توہین سے متعلق کبھی کوئی بات نہیں ہوئی۔
سوچ فیکٹ چیک نے اظہاارللہ سے بات کی جو انڈپنڈنٹ اردو میں ایک ملٹی میڈیا صحافی کے طور پہ کام کرتے ہیں، پشاور اور اسلام آباد کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک زاتی معاملہ تھا، جو پہلے بھی ہوا تھا لیکن تب حل ہو گیا تھا۔ پر آج دوبارہ ان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
اظہاراللہ نے کہا کہ جو کچھ انہوں نے وہی کہا ہے جو پولیس نے بھی بتایا ہے۔
وائریلیٹی
سوچ فیکٹ چیک نے یہ معلوم کیا کہ جو ٹویٹ @DayWithNews نے کی وہ 300 کے قریب افراد نے دیکھی۔ اس اکائونٹ نے ٹویٹر کو فروری 2022 میں جوائن کیا تھا اور بائیو اسٹیٹمنٹ میں ’’ناپاکیستان کے خلاف پروپاگینڈا‘‘ لکھا ہے اور اس سے پہلے بھی غلط ریپورٹ شئر کرچکا ہے۔
نتیجہ
اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے صدر میاں سید کمال نے اس بات کو واضح طور پہ غلط قرار دیا۔
Subscribe
Login
0 Comments
Oldest